عَنْ عَائِشَة رضي اﷲ عنها، في رواية طويلة قَالَتْ : قُلْتُ : کَيفَ أَقُوْلُ لَهمْ يا رَسُوْلَ اﷲِ؟ (تَعْنِي فِي زِيارَة الْقُبُوْرِ) قَالَ : قُوْلِي : السَّلَامُ عَلٰي أَهلِ الدِّيارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيرْحَمُ اﷲُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اﷲُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ. رَوَاه مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الجنائز، ب
اب ما يقال عند دخول القبر والدعاء لأهلها، 2 / 669، الرقم : 974، والنسائي في السنن، کتاب الجنائز، باب الأمر بالاستغفار للمؤمنين، 4 / 91، الرقم : 2037، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 221، الرقم : 25897، وعبد الرزاق في المصنف، 3 / 576، الرقم : 6722.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ایک طویل روایت میں بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں زیارتِ قبور کے وقت اہلِ قبور سے کس طرح مخاطب ہوا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یوں کہا کرو : اے مومنو اور مسلمانوں کے گھر والو! تم پر سلامتی ہو، اﷲ تعالیٰ ہمارے اگلے اور پچھلے لوگوں پر رحم فرمائے اور اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تمہیں ملنے والے ہیں۔‘‘
اِسے امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَة رضي اﷲ عنها أَنَّها قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم (کُلَّمَا کَانَ لَيلَتُها مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم) يخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيلِ إِلَي الْبَقِيعِ، فَيقُوْلُ : اَلسَّلَامُ عَلَيکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَأتَاکُمْ مَا تُوْعَدُوْنَ، غَدًا مُؤَجَّلُوْنَ، وَإنَّا، إِنْ شَاءَ اﷲُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ. اللَّهمَّ اغْفِرْ لِأهلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ. رَوَاه مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها، 2 / 669، الرقم : 974، والنسائي في السنن، کتاب الجنائز، باب الأمر بالاستغفار للمؤمنين، 4 / 93، الرقم : 2039، وأبو يعلي في المسند، 8 / 199، الرقم : 4758، وابن حبان في الصحيح، 7 / 444، الرقم : 3172.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کی جب میرے یہاں باری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے آخری پہر بقیع کے قبرستان میں تشریف لے جاتے اور (اہلِ قبرستان سے) فرماتے : تم پر سلامتی ہو، اے مومنوں کے گھر والو! جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ تمہارے پاس آ گئی کہ جسے کل ایک مدت بعد پاؤ گے اور اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ اے اﷲ! بقیع غرقد (اہلِ مدینہ کے قبرستان) والوں کی مغفرت فرما۔‘‘
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ایک طویل روایت میں بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں زیارتِ قبور کے وقت اہلِ قبور سے کس طرح مخاطب ہوا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یوں کہا کرو : اے مومنو اور مسلمانوں کے گھر والو! تم پر سلامتی ہو، اﷲ تعالیٰ ہمارے اگلے اور پچھلے لوگوں پر رحم فرمائے اور اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تمہیں ملنے والے ہیں۔‘‘
اِسے امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَة رضي اﷲ عنها أَنَّها قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم (کُلَّمَا کَانَ لَيلَتُها مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم) يخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيلِ إِلَي الْبَقِيعِ، فَيقُوْلُ : اَلسَّلَامُ عَلَيکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَأتَاکُمْ مَا تُوْعَدُوْنَ، غَدًا مُؤَجَّلُوْنَ، وَإنَّا، إِنْ شَاءَ اﷲُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ. اللَّهمَّ اغْفِرْ لِأهلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ. رَوَاه مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها، 2 / 669، الرقم : 974، والنسائي في السنن، کتاب الجنائز، باب الأمر بالاستغفار للمؤمنين، 4 / 93، الرقم : 2039، وأبو يعلي في المسند، 8 / 199، الرقم : 4758، وابن حبان في الصحيح، 7 / 444، الرقم : 3172.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کی جب میرے یہاں باری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے آخری پہر بقیع کے قبرستان میں تشریف لے جاتے اور (اہلِ قبرستان سے) فرماتے : تم پر سلامتی ہو، اے مومنوں کے گھر والو! جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ تمہارے پاس آ گئی کہ جسے کل ایک مدت بعد پاؤ گے اور اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ اے اﷲ! بقیع غرقد (اہلِ مدینہ کے قبرستان) والوں کی مغفرت فرما۔‘‘
No comments:
Post a Comment